Description
آج دنیا کے اکثر ممالک سرمایہ داری کے تباہ کن اثرات کا رونا رو رہے ہیں اور ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ دولت کو چند مخصوص ہاتھوں میں سمیٹنے سے کس طرح روکا جائے۔ اشتراکی نظام نے اس کا ایک علاج تجویز کیا لیکن وہ دوسری انتہا کو پہنچ گئے اور فرد کی ذاتی ملکیت ہی کو ختم کرکے اسٹیٹ کو’’سرمایہ دارِ اعظم‘‘ بنا کر بدنام زمانہ سرمایہ داری کے سارے نقائص اس میں سمو دیئے۔ دراصل اس افراط و تفریط کے بین بین ہی کوئی راستہ ان الجھنوں سے نجات دلا سکتا ہے اور وہ ہے اسلام کا راستہ۔ اسلام کا اقتصادی نظام نہ تو فرد کی ملکیت کو ختم کرتا ہے اور نہ اس کا موقع دیتا ہے کہ دولت سمٹ سکے جائز اور حلال طریقہ سے دولت پیدا کرنے کی پابندی، دولت کو خرچ کرنے کے حدود، حقوق العباد کی ادائیگی، زکوٰۃ و صدقات کا التزام اور تقسیم میراث وہ توازن قائم کرتے ہیں جو دولت کی صحیح تقسیم کے لیے ضروری ہے۔ صرف تقسیم میراث ہی کے اصولوں کو لیجیے، ان کی پابندی کرنے سے ہر فرد کی موت پر اس کا ترکہ متعدد افراد پر تقسیم ہو جاتا ہے اور دولت گردش کرتی رہتی ہے۔ یہ اصول اسلام میں ایک مستقل فن اور علم کی حیثیت رکھتے ہیں جس کو ’’علم الفرائض‘‘ کہتے ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.