Description
ہمارے تعلیمی ناخدائوں نے ایک مرتبہ بھی یہ محسوس نہیں کیا کہ ان کی اصلی منزل مقصود کیا تھی اور ان کا راہ رَو پشت بمنزل جا کدھر رہا ہے۔ ابتدا سے حالات بتا رہے ہیں کہ یہ درس گاہ نہ اس ڈھنگ سے چل رہی ہے جس پر ایک اسلامی درس گاہ کو چلنا چاہیے اور نہ وہ نتائج پیدا کر رہی ہے جو دراصل مطلوب تھے۔ اس کے طلبہ اور ایک سرکاری یونی ورسٹی کے طلبہ میں کوئی فرق نہیں۔ اسلامی کیریکٹر، اسلامی اسپرٹ، اسلامی طرزِ عمل مفقود ہے۔ اسلامی تفکر اور اسلامی ذہنیت ناپید ہے۔ ایسے طلبہ کی تعداد شاید ایک فی صدی بھی نہیں جو اس یونی ورسٹی سے ایک مسلمان کی نظر اور مسلمان کا نصب العین لے کر نکلے ہوں اور جن میں یونی ورسٹی کی تعلیم و تربیت نے یہ قابلیت پیدا کی ہو کہ اپنے علم اور قوائے عقلیہ سے کام لے کر ملتِ اسلامیہ میں زندگی کی کوئی نئی روح پھونک دیتے یا کم از کم اپنی قوم کی کوئی قابلِ ذکر علمی و عملی خدمت ہی انجام دیتے۔ نتائج کی نوعیت اگر محض سلبی ہی رہتی تب بھی بسا غنیمت ہوتا۔ مگر افسوس یہ ہے کہ یونی ورسٹی کے فارغ التحصیل اور زیر تعلیم طلبہ میں ایک بڑی تعداد ایسے نوجوانوں کی پائی جاتی ہے جن کا وجود اسلامی تہذیب اور مسلمان قوم کے لیے نفع نہیں، بلکہ الٹا نقصان ہے۔ یہ لوگ روحِ اسلامی سے ناآشنا ہی نہیں بلکہ اس سے قطعاً منحرف ہو چکے ہیں ان میں مذہب کی طرف سے سرد مہری ہی نہیں بلکہ نفرت سی پیدا ہوگئی ہے ان کے ذن کا سانچا ایسا بنادیا گیا ہے کہ تشکیک کی حد سے گزر کر انکار کے مقام پر پہنچ گئے ہیں اور ان اصولِ اوّلیہ کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں جن پر اسلام کی بنیاد قائم ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.