Description
یہ امر واقعی کہ دین کے بنیادی اور حقیقی تصوّر میں بگاڑ اخلاص و للہیت کے باوجود پیدا ہوسکتا ہے، اور اب تک برابر پیدا ہوتا رہا ہے، ہمارے لیے ایک مستقل تنبیہہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ فکر و نظر کی غلطی ہمیں بھی اپنا شکار بنا سکتی ہے، اور ہماری بے نفسی و خدا طلبی اپنی تمام تر عظمتوں کے باوجود اس بات کی ہر گز کوئی ضمانت نہیں کہ ہم دین و خدا پرستی کی جو تعبیر اختیار کرلیں وہ لازماً مطابقِ حقیقت ہی ہوگی۔ نہیں، وہ حقیقتِ اصلیہ سے ہٹی ہوئی بھی ہوسکتی ہے۔ اس لیے اللہ اور اس کے دین کی طرف سے ہم پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس معاملے میں اپنی نگاہیں ہمیشہ کھلی رکھیں، اور اپنے دین کے بنیادی تصوّر کی صحیح نوعیت پر کبھی تغیر اور انحراف کا سایہ نہ پڑنے دیں، ورنہ اس کی پیروی کا حق کبھی ادا نہ ہوسکے گا اور امت خود شناسی کی نعمت سے محروم ہو رہے گی۔ کیونکہ دین کا بنیادی تصوّر اور خدا پرستی کی مطلوبہ نوعیت ہی امر حق کا وہ سرا ہے جس کے پالینے پر دین کی صحیح پیروی اور امت کے فرض منصبی کی ادائی موقوف ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.